جب سے کورونا وائرس کی وبا آئی ہے، لوگ ایک دوسرے سے خاصی احتیاط بربرتنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فلو، نزلہ یا زکام کوئی نئی بیمماری نہیں ہے، لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے ایک تبدیلی ضرور آئی ہے کہ اگر آپ عوامی جگہ پر ہیں یا عوامی آمدورفت کے ذرائع میں سفر کر رہے ہیں اور آپ کو چھینک آتی ہے تو لوگ آپ کو دیکھ کر چونک جاتے ہیں اور پھر آہستہ آہستہ دور ہونے کی کوشش کرتے ہیں. تقریبا ہر دوسرے ملک میں یہی صورتحال ہے لوگ ایک دوسرے سے ملتے وقت احتیاط سے کام لے رہے ہیں ہیں مختلف طرح کی ویڈیوز اور میمز بن رہی ہیں اور طرح طرح کی ویڈیو انٹرنیٹ پر آرہی ہے ہے حال ہی میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہوئی ہے کہ دوستوں کو ایک دوسرے سے ہاتھ کی بجائے ٹانگیں اور پاءوں ملاتے ہوئے دکھایا گیا ہے ہے اسی طرح ہی تنزانیہ کے صدر نے ملتے وقت کیا۔ یہ خطرہ ہے کہ کہ  یہ صورت حال اس جگہ پہنچ گئی ہے کہ یہ کرونا وائرس یا کوڈ 19 وائرس کا خوف آہستہ ہمارے دماغوں اور سوچوں میں بیٹھتا جا رہا ہے جو کبھی لطیفوں کی شکل میں باہر آتا ہے تو کبھی فکر کی شکل میں۔.
تنزانیہ کے صدر کا کورونا وائرس سے احتیاط برتنے کے لیے ملنے کا انوکھا انداز

 بس  احتیاط  کی کوشش کریں۔ 



اس موسم میں لوگوں کو فلو بہت زیادہ ہوتا ہے پاکستان  سمیت دنیا کے تمام ممالک جہاں آج کل  موسم میں تبدیلی آ رہی ہے وہاں پر پر بہت سے لوگ فلو میں مبتلا ہیں ہیں عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق فلو کی وجہ سے ہر سال تقریبا 30 سے 50 لاکھ کے قریب لوگ بیمار ہوتے ہیں جن میں سے سے دو لاکھ 90 ہزار سے لے کر 6 لاکھ 50 ہزار تک مختلف طرح کی سانس کی بیماری میں مبتلا ہو کر کر ہلاک ہوجاتے ہیں. ظاہر ہوتا ہے کہ   فلو ایک خطرناک بیماری ہے اور ڈاکٹر مشورہ دیتے ہیں کہ آرام کریں ۔ بیماری خود ہی ٹھیک ہوجائے گی لیکن جب بات کرونا کی آتی ہے تو یہاں صورتحال یکسر مختلف ہے۔.

اٹھائیس فروری کو کرونا وائرس پر ایک امریکی جریدے نے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی تھی اس کے  مطابق 83 سے 98 فیصد افراد کو بخار چڑھتا ہے ہے 76 سے 82 فیصد کو خشک کھانسی کی تکلیف ہوتی ہے اور 11  سے 44  فیصد کو تھکن اور پٹھوں میں درد کی شکایت ہوتی ہے.

برطانیہ میں پاکستان ڈاکٹروں کی تنظیم ایسوسی ایشن آف پاکستانی فزیشنز اینڈ سرجنز آف یونائیٹڈ کنگڈم کے بانی رکن اور  سی ای او ڈاکٹر عبدالحفیظ  نے اپنی کہا ہے کہ ہم کورونا کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے  فلو کے بارے میں تو ہمیں پتہ ہوتا ہے لیکن کرونا کے بارے میں جب تک کوئی ٹیسٹ نہیں ہوجاتا کچھ نہیں کہا جا سکتا. ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ خوف سے زیادہ ہمیں احتیاط کی ضرورت ہے ہے کہ آج کے عالمی اصولوں پر عمل کرکے اس بیماری سے بچ سکتے ہیں ابھی تک کی آنے والی اطلاعات کے مطابق  کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے لوگوں میں زیادہ تعداد ان لوگوں کی ہے جن کی عمر 80 سال سے زیادہ ہے جبکہ نو سال سے کم عمر کے ایک بچے کی بھی موت کی تصدیق اب تک نہیں ہوئی۔


 کو رونا اور  ہے فلو میں کیا مماثلت ہے


کورونا اور فلو سے ہونے والی دونوں بیماریاں سانس سے متعلق ہیں ۔ بظاہر تو یہ دونوں ایک جیسی ہے لیکن یہ الگ قسم کے وائرس سے لگتی ہیں ہیں دونوں کی ابتدائی علامات میں سب سے پہلے بخار ہوتا ہے کھانسی آتی ہے ہے جسم میں درد ہوتا ہے  بخار شروع ہو جاتا ہے اور کبھی کبھار اسہال ہوتا ہے۔ یہ  کچھ دونوں کے لئے بھی ہوسکتی ہیں اور ایک لمبے عرصے کیلئے بھی ہو سکتی ہیں۔ کئی کیسز میں  میں ان میں مبتلا افراد کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

جبکہ نمونیا بھی ان دونوں بیماریوں کی وجہ سے ہوسکتا ہے جو کہ خطرناک حد تک جاسکتا ہے۔  یہ دونوں بیماریاں ایک شخص سے دوسرے شخص تک  ہوا میں موجود قطروں کے ذریعے لگ سکتی ہیں یعنی ایک متاثرہ شخص کے  چھینکنے سے یہ قریبی شخص تک پہنچ سکتی ہیں  حتی کہ باتیں کرنے سے بھی لگ سکتی ہیں۔

 کرونا وائرس سے متاثرہ شخص سے سب سے زیادہ خطرہ اس کے گھر والوں کو ہوتا ہے کیونکہ یہ وائرس آنکھ، منہ اور ناک سے جسم میں داخل ہوسکتا ہے اس لیے سب سے زیادہ اس کے قریب رہنے والے لوگوں کو احتیاط کرنی چاہیے۔

یہ کمرے کے دروازے کے ہینڈل سے بھی پھیل سکتا ہے اور مریض کے استعمال میں موجود برتن سے بھی لگ سکتا ہے اس سے بچنے کی یہی تدبیر ہے کہ مریض کے زیادہ قریب نہ جائیں لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ اس کو بالکل تنہا کر دیا جائے۔




أحدث أقدم